3 comments

Jannat Key pattey By Namra Ahmed

Published on Sunday, December 8, 2013 in

میں رحمن کے بندے کو خوش کرنے کے کے لئے رحمن کو ناراض نہیں کرسکتی تھی..میں جھوٹ نہیں بول سکتی تھی…”
اسکی بڑی بڑی آنکھیں بھیگ گیں..
“جو جتنا اچھا جھوٹ بولتا ہے بہارے! یہ دنیا اسی کی ہوتی ہے “
” لیکن پھر اسکی آخرت نہیں ہوتی’ یہ آیشے گل کہتی ہے “
( نمرہ احمد کے ناول ” جنّت کے پتے” سے)
************************************************

♥ ♥ میرا بھی دل کرتا ہے ♥ ♥
تم نے ایک دفعہ مجھ سے پوچھا تھا حیا ! کہ میں ہر وقت اسکارف کیوں پیہنتی ہوں؟”
عائشہ سر جھکائے لکڑی کے ٹکڑے کا کنارہ تراشتے ہوئے کہہ رہی تھی۔ “

میں تمہیں بتاؤں ‘ میرا بھی دل کرتا ہے کے میں وہ خوبصورت لباس پہنوں
جو بیوک ادا میں استنبول یا اٹلی اور اسپین کی لڑکیاں پہن کر آتی ہیں۔
بلکل جیسے ماڈلز پہنتی ہیں اور جب وہ اونچی ہیل کے ساتھ ریمپ پہ چلتی آ رہی ہوتی ہیں
تو ایک دنیا ان کو محسور ہو کر دیکھ رہی ہوتی ہے۔
میرا بھی دل کرتا ہے کہ میں بھی ایسے اسمارٹ اور ٹرینڈی ڈیزائنر لباس پہن کر جب سڑک پہ چلوں تو لوگ محسور و متاثر ہو کر مجھے دیکھیں۔۔۔۔۔
لیکن—
وہ سانس لینے کو رکی، حیا بنا پلک جھپکے ، سانس روکے اسے دیکھ رہی تھی۔
“لیکن…
پھر مجھے خیال آتا ہے۔ یہ خیال کہ ایک دن میں مر جاؤں گی،
جیسے تمہاری دوست مر گئی تھی اور میں اس مٹی میں چلی جاؤں گی،
جس کے اوپر میں چلتی ہوں۔
پھر ایک دن سورج مغرب سے نکلے گا اور زمین کا جانور زمین سے نکل کر لوگوں سے باتیں کریگا اور لال آندھی ہر سو چلے گی-
اس دن مجھے بھی سب کے ساتھ اٹھایا جائیگا۔
تم نے کبھی اسٹیڈیمز دیکھے ہیں جن میں
بڑی بڑی اسکرینز نصب ہوتی ہیں؟
میں خود کو ایسے ہی اسٹیڈیم میں دیکھتی ہوں۔
میدان کے عین وسط میں کھڑے۔ اسکرین پہ میرا چہرا ہوتا ہے اور پورا میدان لوگوں سے بھرا ہوتا ہے۔
سب مجھے ہی دیکھ رہے ہوتے ہیں اور میں اکیلی وہاں کھڑی ہوتی ہوں۔ میں سوچتی ہوں حیا،
اگر اس وقت میرے رب نے مجھ سے پوچھ لیا کہ انا طولیہ کی عائشے گل،
اب بتاؤ تم نے کیا‘ کیا؟ یہ بال‘ یہ چہرا‘ یہ جسم‘ یہ سب تو میں نے تمہیں دیا تھا-
یہ نہ تم نے مجھ سے مانگ کر حاصل کیا تھا
اور نہ ہی اس کی قیمت ادا کی تھی۔
یہ تو میری امانت تھی۔ پھر تم نے اسے میری مرضی کے مطابق استعمال کیوں نہیں کیا؟
تم نے اس وہ کام کیوں کیئے جن کو میں نا پسند کرتا ہوں؟
تم نے ان عورتوں کا رستہ کیوں چن لیا جن سے میں ناراض تھا؟”
میں نے ان سوالوں کے بہت جواب سوچے ہیں،
مگر مجھے کوئی جواب مطمئن نہیں کرتا۔
روز صبح اسکارف لینے سے پہلے میری آنکھوں کے سامنے ان تمام حسین عورتوں کے دلکش سراپے گردش کرتے ہیں
جو ٹی وی پہ میں نے کبھی دیکھی ہوتی ہیں اور میرا دل کرتا ہے کہ میں بھی ان کا راستہ چن لوں،
مگر پھر مجھے وہ آخری عدالت یاد آ جاتی ہے،
تب میں سوچتی ہوں کہ اس دن میں الله کو کیا جواب دوں گی؟
میں ترازو کے ایک پلڑے اپنا وہ سراپا ڈالتی ہوں جس میں،
میں خود کو اچھی لگتی ہوں اور دوسرے میں وہ جس میں،
میں الله تعٰالی کو اچھی لگتی ہوں۔
میری پسند کا پلڑا کبھی نہیں جھکتا۔
الله کی پسند کا پلڑا کبھی نہیں اٹھتا۔
تم نے پوچھا تھا کہ میں اسکارف کیوں لیتی ہوں؟
سو میں یہ اس لیئے کرتی ہوں
کیونکہ میں الله کو ایسے اچھی لگتی ہوں۔

جنت کے پتے از نمرہ احمد سے اقتباس
****************************

دل کا بوجھ کسی کے سامنے ہلکا کرتے کرتے بعض دفعہ ہم اپنی ذات کو ہی دوسرے کے سامنے ہلکا کر دیتے ہیں۔ پریشایناں بتانے سے کم ہو سکتی ہیں، ختم نہیں‘ جیسے اس کی پریشانی ابھی تک اس کے ساتھ تھی۔



(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول “جنّت کے پتے” سے)
*****************************

اچھی لڑکیاں اللہ تعالٰی کی بات مانتی ہیں۔ وہ ہر جگہ نہیں چلی جاتیں‘ وہ ہر کسی سے نہیں مل لیتیں‘ وہ ہر بات نہیں کر لیتیں۔”
اس نے پرس میز پہ الٹ کر جھاڑا۔
“تو پھر میں بری لڑکی ہوں؟” بہارے پل بھر میں رونکھی ہو گئی۔
“نہیں…. کوئی لڑکی بری نہیں ہوتی۔ بس اس سے کبھی کبھی کچھ ایسا ہو جاتا ہے‘ جو برا ہوتا ہے‘ جس پہ اللہ اس سے ناراض ہو جاتا ہے۔”
“جب وہ ناراض ہوتا ہے تو وہ انسان کو اکیلا چھوڑ دیتا ہے اور جانتی ہو کہ اکیلا چھوڑنا کیا ہوتا ہے؟ جب بندہ دعا کرتا ہے تو وہ قبول نہیں ہوتی۔ وہ مدد مانگتا ہے تو مدد نہیں آتی۔ وہ راستہ تلاشتا ہے تو راستہ نہیں ملتا۔”


(اقتباس: نمرہ احمد کے ناول “جنّت کے پتے” سے)
********************************

ناول جنت کے پتے
‘مگر میں اس غم کا کیا کروں جو میرے اندر سلگ رہا ہے؟’
‘تمہارے پرانے مسئلے حل ہو گئے مگر نئے مسئلوں نے تمہیں اتنا الجھا دیا کہ تمہارے پاس ان بھولے بسرے مسئلوں سے نکلنے پر اللہ کا شکر ادا کرنے کا وقت ہی نہیں رہا۔’

واقعی اس کے وہ سارے مسئلے حل ہو گئے تھے۔ اس نے کبھی سوچا ہی نہیں۔
’ہر شخص کی زندگی میں ایسا لمحہ آتا ہے جب وہ تباہی کے دہانے پر کھڑا ہوتا اور اس کے راز کھلنے والے ہوتے ہیں اور اس وقت جب وہ خوف کے کوہ طور پر کھڑا کپکپا رہا ہوتا ہے تو اللہ اسے بچا لیتا ہے ۔ یہ اللہ کا احسان ہے۔ ہم بھول جاتے ہیں وہ نہیں بھولتا۔ تم اپنے مسئلے کے حل کلئےا اس کا شکر ادا کیا کرو جو ساری زندگی تمہارے مسئلے حل کرتا آیا ہے وہ آگے بھی کر دے گا۔ تم وہی کرو جو وہ کہتا ہے پھر وہ وہی کرے گا جو تم کہتی ہو ۔ پھر جن کے لئے تم روتی ہو وہ تمیارے لئے روئیں گے مگر تب تمہیں فرق نہیں پڑے گا۔‘
’ میرا لائف سٹائل بہت مختلف ہے میں ان چیزوں سے خود کو ریلیٹ نہیں کر پاتی ۔ لمبی لمبی نمازیں،تسبیحات یہ سب کچھ نہیں ہوتا مجھ سے۔ میں عائشے گل نہیں بن سکتی۔ میں ان چیزوں سے بہت دور آ گئی ہوں ‘
’ دور ہمیشہ ھم آتے ہیں اللہ وہیں ہے جہاں پلے تھا ۔ فاصلہ پیدا ہم کرتے ہیں اور اس کو مٹانا بھی ہمیں ہوتا ہے ۔‘
حلیمہ آنٹی کیا کؤمیرے سارے مسئلے حل ہو جائیں گے؟
’پہلے جس نے حل کئے تھے وہ اب بھی حل کرے گا۔ حیا ! لوگ کہتے ہیں زندگی میں یہ ضروری ہے وہ ضروری ہے میں تمہیں بتاؤں زندگی میں کچھ بھی ضروری نہیں ہوتا نہ مال، نہ اولاد، نہ رتبہ نہ لوگوں کی محبت ۔ بس آپ ہونے چاہئیں اور آپ کا اللہ سے ہر لمحہ بڑھتا ہوا تعلق ہونا چاہیئے ۔ باقی یہ مسئلے تو بادل کی طرح ہوتے ہیں ۔جہاز کی کھڑکی سے نیچے کوئی بادل تیرتا دیکھا ہے؟ اوپر سے دیکھو تو وہ کتنا بے ضرر لگتا ہے مگر جو اس بادل تلے کھڑا ہوتا ہے نا اس کا پورا آسمان بادل ڈھانُ لیتا ہے اور وہ سمجھتا ہے کہ روشنی ختم ہو گئی اور دنیا تاریک ہو گئی۔ غم بھی ایسے ہوتے ہیں ۔ جب زندگی پہ چھاتے ہیں تو سب تاریک لگتا ہے لیکن اگر تم زمین سے اٹھ کر دیکھو تو تم جانو گی کہ یہ تو ایک ننھا سا ٹکڑا ہے جو ابھی ہٹ جائے گا ۔ اگر یہ سیاہ بادل زندگی پہ نہ چھائیں نا حیا تو ہماری زندگی میں رحمت کی کوئی بارش نہ ہو۔‘
نمرہ احمد



Spread The Love, Share Our Article

Related Posts

3 Response to Jannat Key pattey By Namra Ahmed

December 11, 2013 at 11:25 AM

v nyc

December 22, 2013 at 6:42 AM

Very Nice :)

January 31, 2014 at 9:14 PM

thnx :)

Add Your Comment